اُسے پلٹ کر نہ دیکھنے کی قسم توڑ دی ہم نے
اُسکے شہر نہ جانے کی ضد چھوڑ دی ہم نے
وہ جو خاموش ہے ندامت زدہ ہے اپنی غلطیوں پر
اُس سے قطعِ تعلق کرنے کی صدا چھوڑ دی ہم نے
ہم کو آتا ہے محبت میں عزتِ نفس کو بلند رکھنا مہر
اُسکے خدا کا واسطہ دینے پر اپنی اَنا توڑ دی ہم نے
ازثمن وحید
دردِ دل تھا اور میں تھا
دشتِ تنہائی تھی اور میں تھا
تم جو کبھی نہیں تھے پاس میرے
تیری یادیں تھی اور میں تھا
ازثمن وحید
Share your feedback with me in the comments section below👇.
0 Comments