درِ یار سے دیدارِ یار ہوا
آنکھ اشک بار ہوئی، دل بے قرار ہوا
ازثمن وحید
تیری قُربتیں جسے نصیب ہوئی وہ نہال ہوا
تیرا ہجر جسے نصیب ہوا وہ تباہ و برباد ہوا
ازثمن وحید
ہم نہیں مانتے وجہِ ہجر اُسکی بے وفائی کو
ہم نے دیکھی تھی جاتے ہوئے آنکھیں اُسکی
ازثمن وحید
پرواہِ یار میں اپنوں سے ہمیشہ دستبردار ہوئے
یعنی وقت ضائع کیا اور خود بھی برباد ہوئے
یہ کالے سوٹ کا کمال ہے یا حُسنِ جاناں کا
کہ آنکھیں اُن پر سے ہٹتی ہی نہیں
0 Comments