شخصیت
اتنی بھی بازعم نہ تھی اُس کی
یہ دل اُسکے شائستہ لہجے میں اُلجھا تھا
ازثمن وحید
آپکی خاموشیاں عذاب ہیں
خدارا! ہم سے گفتگو کی جیئے
ازثمن وحید
لفظوں سے دل ہم بھی دُکھا سکتے ہیں مہر
ہمیں فقط خوفِ خدا نے روک رکھا ہے
ازثمن وحید
'بےوفا' عنوان تھا آج محفلِ شاعری کا
ہم نے دل کھول کر تجھے یاد کیا ۔۔۔۔۔۔
ازثمن وحید
ہر پل ذہن پر سوار رہا گمان و خیال تیرا
ہر پل دل میں اُٹھتا رہا شوقِ دیدار تیرا
ازثمن وحید
Like, comment and share it💓
1 Comments
Excellent poem, Love this
ReplyDelete